For Contact Us
Go to Contact Page
or
Mail:contact@makhdoomashraf.com
Cal:+91-9415721972

ترکِ سلطنت کا سبب


اسی دوران ایک ایسا واقعہ ہوا جس نے آپ کی آنکھیں کھول دیں، یہ چنگزی قزاقوں کا وہ حملہ تھا، جس میں خاندانِ نور بخشیہ کے بیشتر افراد جاں بحق ہوگئے، اور جس سے حضرت سید اشرف کسی طرح بچ گئے، اس واقعہ نے آپ کے دل پر بڑا اثر ڈالا، دنیا کی بے ثباتی اور ابدی حقیقتوں کو بے نقاب کردیا، اور طلب معرفت الٰہی مقصدِ حیات بن گیا، آپ بظاہر بادشاہ تھے، لیکن بہ باطن درویش تھے، اور دل میں سلوک ومعرفت الٰہی کی تڑپ تھی، جس درویش سے بھی ملاقات ہوتی اس سے اکتسابِ فیض اور معرفتِ الٰہی حاصل کرتے، لیکن آپ کا حصہ تو کہیں دوسری جگہ مقرر تھا، شاید یہی وجہ ہے کہ ایران اور خراسان کے مشائخ آپ کی طرف ملتفت نہیں ہوئے، اور ٹالتے رہے، ایک اور بزرگ حضرت شیخ عبدالرزاق کاشانی رحمتہ الله علیہ کی بڑی شہرت تھی، جو حضرت شیخ علاؤالدین سمنانی رحمتہ الله علیہ کے ہمعصر اور ”فصوص الحکم“ کے شارح اور وحد ۃ الوجود کے قائل تھے، اس وقت کاشان میں موجود تھے، حضرت غوث العالم ان کی خدمت میں حاضر ہوئے اور شیخ کاشانی سے ”فصوص الحکم“ پڑھی، اور مسئلہ وحدۃ الوجود کی حقیقت کو پوری طرح سمجھ لیا، یہیں سید علی ہمدانی سے ملاقات ہوئی، جو بعد میں جب آپ سیر عالم کے لیے نکلے تو سیاحت میں حضرت کے ہمسفر ہوئے، وہ اس وقت حضرت شیخ عبدالرزاق کاشانی رحمتہ الله علیہ کے حلقۂ درس میں شریک تھے، علم ظاہری وباطنی کے جامع تھے، ”فصوص الحکم“ کی شرح بھی لکھی تھی۔
اور بھی بہت سے مشائخ سے آپ ملتے رہے، اور اضطرابِ قلب برابربڑھتا رہا، اور امورِ سلطنت وحکومت سے دل اچاٹ ہوتا گیا، اس درمیان ایک شب حضرت خضر علیہ السلام نے بشارت دی کہ تم ابھی امورِ سلطنت میں منہمک ہو اس لیے کوئی سخت ریاضت نہیں بتلائی جاسکتی، فی الحال اسمِ ذات کو بغیر زبان کی مدد کے مشق کرو، دوسال آپ نے اس کی مشق جاری رکھی، پھر اشغالِ اویسیہ کا شوق پیدا ہوا، حضرت اویس قرنی رحمتہ الله علیہ کی اور ان کے اذکار سے آپ کو بہت سکونِ قلب حاصل ہوا، اور آپ نے اَذکارِ اویسیہ کی مداومت کو اپنے مشاغل کا ایک جز بنالیا، اور تین سال تک برابر یہی شغل رہا، لیکن آپ کو خواہش تھی کہ کوئی ظاہری مرشد بھی ہو جس کے دست حق پرست پر بیعت کی جائے، اور راہِ سلوک میں اس سے تربیت اور رہنمائی حاصل کیجائے۔



ترکِ سلطنت


آپ نے دس سال نہایت کامیاب حکومت کی ، جب آپ کی عمر پچیس سال کی ہوئی تو رمضان المبارک کے مہینے اور ستائیسویں مبارک شب کو حضرت خضر علیہ السلام دوبارہ تشریف لائے اور بزبانِ فصیح فرمایا کہ: ”اے اشرف! اگر وصالِ الٰہی اور مملکتِ لامتناہی چاہتے ہو تو بادشاہی چھوڑدو، اور ہندوستان کا رُخ کرو، وہاں تمہارے پیر روشن ضمیر حضرت شیخ علاؤالحق والدین گنج بنات رحمتہ الله علیہ تمہارے منتظر ہیں“
صبح ہوتے ہی آپ نے ترکِ سلطنت کا اعلان فرمادیا، اور اپنے چھوٹے بھائی ”سید اعرف“ کو تخت پر بٹھایا اور رسمِ تاجپوشی ادا فرمائی اور کچھ نصیحت کی اور عدل وانصاف اور پابندئ شریعت کی تاکید فرمائی۔



Islamic SMS/Messages/Post

For this type of post


Go to Blogs